ہاتھ سے ہاتھ چھڑانے لگے ہو
مجھ کو پتھر کا بنانے لگے ہو
ذرا ٹہھرو میں یقیں تو کر لوں
تم مجھے چھوڑ کے جانے لگے ہو
ایسے پل بھر میں بدل جاتے ہو
تم تو بالکل ہی زمانے لگے ہو
اوڑھ لی ہے جو تم نے خاموشی
کیا مرا ہجر منانے لگے ہو
کیا نیا زخم مجھ کو دینا ہے
یہ جو تم آس دلانے لگے ہو
پھر یقیں کر رہے ہو وعدے پر
پھر کوئی درد کمانے لگے ہو
عشق تو بے قرار رکھتا ہے
کیا نئی بات بتانے لگے ہو
No comments:
Post a Comment