Thursday, January 13, 2011
جو چل سکو تو کوئی ایسی چال چل جانا
مجھے گماں بھی نہ ہو اور تم بدل جانا
یہ شعلگی ہو بدن کی تو کیا کیا جائے
سو لازمی تھا تیرے پیرہن کا جل جانا
تم کرو تو کوئی درماں یہ وقت آ پہنچا
کہ اب تو چارہ گروں کو بھی ہاتھ مل جانا
ابھی ابھی تو جدائی کی شام آئی تھی
ہمیں عجیب لگا زندگی کا ڈھل جانا
سجی سجائی ہوئی موت زندگی تو نہیں
مورخوں نے مقابر کو بھی محل جانا
یہ کیا کہ تو بھی اس ساعت زوال میںہے
کہ جس طرح ہے سبھی سورجوں کو ڈھل جانا
ہر ایک عشق کے بعد اور اُس کے عشق کے بعد
اتنا بھی آساں نہ تھا سنبھل جان shaikh
shaikh_Labels:
parven shakir
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment