زمیں تھی میری مگر آسمان اس کا تھا
۔۔۔ اسی لیے مجھے خود پر گمان اس کا تھا
وہ جس کے واسطے لڑتا رہا تھا میں سب سے
۔۔۔ مرے خلاف ہی ہر یک بیان اس کا تھا
میں اب جو دھوپ میں جلتا ہوں اسی کا ہے کرم
۔۔۔ میں جس کی چھاوں میں تھا سائبان اس کا تھا
No comments:
Post a Comment