Pages

Tuesday, January 15, 2013

وہ شخص مجھ کو جیت کے ہارا ہے اور بس

وہ شخص مجھ کو جیت کے ہارا ہے اور بس

اتنا ہی زندگی کا خسارا ہے اور بس


دنیا کو اس میں درد کی شدت کہاں ملے

آنکھوں سے ٹوٹتا ہوا تارا ہے اور بس


لفظوں میں دردِِ ہجر کو محسوس کر کے دیکھ

کہنے کو میں نے وقت گزارا ہے اور بس


اب ان میں کوءی خواب سجانے نہیں مجھے

آنکھوں کو انتظار تمہارا ہے اور بس


کیسے کہوں کہ اس کا ارادہ بدل گیا

سچ تو یہی ہے اس نے پکارا ہے اور بس


میں نے کہا کہ خواب میں دیکھی ہیں بارشیں

اس نے کہا کہ ایک اشارہ ہے اور بس

No comments:

Post a Comment