دل کے آتشدان میں شب بھر
کیسے کیسے غم جلتے ھیں!
نیند بھرا سناٹا جس دَم
بستی کی ایک ایک گلی میں
کھڑکی کھڑکی تھم جاتا ھے
دیواروں پر درد کا کہرا جم جاتا ھے
رستہ تکنے والی آنکھیں اور قندیلیں بُجھ جاتی ھیں
تو اُس لمحے،
تیری یاد کا ایندھن بن کر
شعلہ شعلہ ھم جلتے ھیں
دُوری کے موسم جلتے ھیں
تم کیا جانو،
قطرہ قطرہ دل میں اُترتی اور پگھلتی
رات کی صُحبت کیا ھو تی ھے!
آنکھیں سارے خواب بُجھا دیں
چہرے اپنے نقش گنوا دیں
اور آئینے عکس بُھلا دیں
ایسے میں اُمید کی وحشت
درد کی صُورت کیا ھوتی ھے؟
ایسی تیز ھوا میں پیارے،
بڑے بڑے منہ زور دئیے بھی کم جلتے ھیں
لیکن پھر بھی ھم جلتے ھیں
ھم جلتے ھیں اور ھمارے ساتھ تمہارے غم جلتے ھیں
دل کے آتشدان میں شب بھر
تیری یاد کا ایندھن بن کر
ھم جلتے ھیں
No comments:
Post a Comment